Type Here to Get Search Results !

کورونا وائرس کے فضلے سے سمندری حیاتیات خطرے میں آرہی ہیں۔۔

دنیا بھر میں  لاکھوں آبی حیاتیات ہلاک ہورہی ہیں

 جب سے کورونا وائرس کی وباء پھیلی ہے تو ہم لاک ڈاؤن اور دیگر پریشانیوں میں اُلجھے رہے، کبھی ہم خود اسکا شکار ہوتے رہے تو کبھی گھر والوں کو اس وباء میں مبتلا ہوتے ہوئے دیکھا، نہ جانے کتنی احتیاطی تدابیر اختیار کیں اور اب تک کرتے چلے آرہے ہیں، فیس ماسک / پلاسٹک دستانے بھی انہی میں سے ایک وائرس سے محفوظ رہنے کا ذریعہ ہے، یوں سمجھ لیجیئے کے فیس ماسک / دستانے ان حالات میں انسانوں کے لیے انتہائی لازمی جز سمجھا جا رہا ہے۔

دو بلین سے زیادہ ماسک سمندر برد۔۔ صدیوں تک اپنی صحیح حالت میں رہ سکتا ہے
دنیا بھر میں استعمال شدہ ماسک اور دستانے بڑی آسانی سے سمندر کی نظر کردیے جاتے ہیں اور یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ چہرے پر لگا ماسک کئی صدیوں تک سمندر میں اپنی صحیح حالت میں رہ سکتے ہیں۔ بات کی جائے سال 2020 سے اب تک کی تو ہم آپکو بتاتے چلیں کہ دنیا بھر میں تقریباً 2 بلین سے زیادہ ماسک سمندر برد کر چکے ہیں جبکہ بعض اعداد و شمار کے مطابق ہم تقریباً 130 ارب ماسک اور اسی طرح 65 ارب کے قریب پلاسٹک کے دستانے ہر ماہ استعمال کرتے ہیں۔ یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ ماسک اور دستانے سمندر میں موجود جیلی فش سے کہیں زیادہ تعداد میں موجود ہیں۔

دنیا کا کوئی  حصہ محفوظ نہیں۔۔ ماسک کی تعداد آبی حیات کو اپنی جکڑ میں لے رہی ہے

اب کراچی ہو یا گوادر غرض پاکستان سمیت دنیا کا کوئی ایسا ساحل نہیں ہوگا جہاں آپ یہ طبی سامان سمندروں میں تیرتا نہ دیکھیں۔ جو یقیناً آبی حیات کے لئے خطرناک اور جان لیوا ثابت ہو رہا ہے، ویسے ہی ہمارے سمندر کے آبی ذخائر روزآنہ کی بنیاد پر شہر بھر کے فضلے سے خطرات کا سامنا کر رہے ہیں اور اسی کے بیچ اب ماسک بھی سمندر کو تباہ کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔


ہر سال تقریبا 8 ملین ٹن پلاسٹک ہمارے سمندر میں شامل کیا جارہا ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ سمندری ماحول میں پہلے ہی گردش کرنے والے 150 ملین ٹن آلودگی اور اب ماسک / دستانوں کی مد میں موجود فضلہ سمندری حالات اور صورت حال کو مزید خراب کر رہا ہے جو وبائی بیماری کے بعد سے کئی گناہ زیادہ ہے۔

کورونا وائرس کی وبائی حالت میں ماسک، دستانے، ہاتھ سے صاف کرنے والی سینیٹائزر بوتلیں اور اس وباء کے دوران پیدا ہونے والے دیگر فضلہ اب ہمارے سمندری کنارے پر پائے جاتے ہیں جبکہ ہماری سمندری پانی میں پہلے سے ہی روزانہ کی بنیاد پر کچرے کے ڈھیر شامل ہوتے ہیں۔ ایک تحقیق میں یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ صرف برطانیہ میں اگر ہر شخص ایک سال میں ایک دن کے لئےچہرے کا ماسک استعمال کرتا ہے تو اس سے اضافی 66،000 ٹن آلودہ فضلہ پیدا ہوگا اور ساتھ ہی پلاسٹک کی پیکیجنگ کی مد میں 57000 ٹن فضلہ پیدا ہوگا۔



اس کے رد عمل میں ، عالمی رہنما اور سیاست دان اس بات کا اشارہ دے رہے ہیں کہ اس پر فوری طور پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ چونکہ پاکستان سمیت پوری دنیا کورونا وائرس کا مقابلہ کررہے ہیں، ان اعداد و شمار کے مطابق خطرہ کافی حد تک بڑھ رہا ہے، ان ماسکوں کے ہمارے خوبصورت دنیا پر غیرمعمولی ماحولیاتی نتائج مرتب ہوں گے۔

بد قسمتی سے ہم خود کو کورونا وائرس سے بچانے کے لئے اقدامات تو کر رہے ہیں لیکن اپنے ماحول اور سمندری حیاتیات کو تباہ کرنے کا سامان بھی پیدا کر رہے ہیں۔

ان ماسکوں کو دیکمپوز ہونے میں تقریباً 450 سال لگیں گے، جو کے مسلسل سمندری / جنگلاتی حیات اور ماحولیاتی نظام پر منفی اثر ڈالتے جا رہے ہیں۔ پلاسٹک کی آلودگی سے ایک اندازے کے مطابق ایک لاکھ سمندری حیاتیات اور اس سے بھی زیادہ تعداد میں مچھلیاں ہلاک ہورہی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بد قسمتی سے ماہی گیروں کو بڑے نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور سیاحت کی صنعت پر بھی منفی اثرات پڑھ رہے ہیں جسکا تخمینہ تقریباً 13 بلین امریکی ڈالر لگایا جاتا ہے۔


حالات سے نمٹنے کے لئے پاکستان کا کردار۔۔ انفرادی تعاون کی ضرورت

گزشتہ مہینے 5 جون 2021 کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی ماحولیاتی دن منایا گیا، جس کا مقصد عوام میں ماحول کی بہتری اور آلودگی کے خاتمے سے متعلق شعور و آگاہی پیدا کرنا تھا، پاکستان نے بھی اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنے کے لئے وفاقی داراحکومت اسلام آباد میں تقریب منعقد کی اور خوش قسمتی سے اس بار نمائندگی بھی کی جس سے وزیر اعظم پاکستان عمران خان صاحب نے خطاب کیا اور ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے آنے والی مشکلات سے نمٹنے اور عوام میں آگاہی پیدا کرنے کے لئے اپنا موقف پیش کیا۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کی لیڈر شپ کو ہی نہیں بلکہ ہمیں خود اپنے ماحول کو صاف رکھنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ ہمیں اب حالات کو بہتر کرنے کے لیے انفرادی طور پر میدان عمل میں آنا ہوگا اور اپنا کردار سر انجام دینا ہوگا اور لوگوں کو ہمارے سمندروں کو اس طرح کے فضلے/ آلودگی سے بچانے کے لئے اور سمندری حیاتیات کی اہمیت اجاگر کرنے کے لئے تعلیم دینے کی ضرورت ہے۔

انتباہ: ہماری اپڈیٹس بغیر اجازت کاپی کرنا کاپی رائٹ ایکٹ کی خلاف ورزی میں شمار ہوگا۔۔ ہمارا ادارہ اس حوالے سے کسی بھی قسم کے ایکشن کاحق محفوظ رکھتا ہے۔۔

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.